human being
You get used to it
Sometimes you also come to the service of the Lord
The disbelievers kill you by deception
Why do you become a fool and kill?
Waiting for someone to fall to the ground again
And you yourself become dust
They enjoy the destruction of the lover
Which you make your government
Destiny has put us in trouble
Why do you have the illusion of being the owner?
There is a shadow of intoxication on his face today
Make a mahram plan for a non-mahram
You have become very weak. You were a sinner
You are afraid of an end
Options do not wait
So where do I lose?
There is no power in you to erase the writing of destiny
What do you take to the door of others?
If prostration is not God at all
You get lost in a strange mess
When did the path become impotent?
What kind of news do you tell us?
Honor, if not in the eyes of Mustafa
Then how do you walk?
Smoke spreads to the burning of the heart
Why do you torment a burnt heart?
Who is the judge except you?
That is why you receive innumerable favors from the Lord
Mulakh Muhammad Shafiq and Adeel Shafiq
.-.-.-.-.-.
انسان
استعمال ہوتے ہوئے گھس جاتے ہو
کبھی تم بھی رب کے کام آتے ہو
دھوکے سے مار ڈالتے ہیں کافر تمہیں
بے وقوف بن کر کیوں مار کھاتے ہو
انتظار کرتے ہو کوئی پھر سے زمین بوس کرے
اور تم خود ہی خاک بن جاتے ہو
لطف اُٹھاتے ہیں وہ عاشق کی تباہی کا
جنہیں تم اپنا سرکار بناتے ہو
تکلف میں ڈالا ہے تقدیر نے ہمیں
مالک ہونے کا کیوں برم دیکھاتے ہو
خمار سا چھایا ہے اُس کے رخسار پر آج
نامحرم سے محرم کی تدبیر کرواتے ہو
تم ذیرو زبر ہوئے ہو خطا کار تھے تم
تم تو کسی انجام سے ڈرتے جاتے ہو
اختیار اعتبار انتظار نہیں کرتے
اِس لیے جہاں میں شکست کھاتے ہو
مقدر کا لکھا مٹا سکو قوت نہیں تم میں
غیروں کے در پر تم کیا لینے جاتے ہو
سر سجدہ سراسر خدا نہ ہو تو
عجب سی گنجل میں گُم ہو جاتے ہو
راستہ شکار ہوا ناتوانی کا کب
ہمیں یہ کیسی خبر سناتے ہو
عزت ہو نہ اگر نگاہِ مصطفٰی میں تیری
پھر کس نگاہ سے تم چلتے جاتے ہو
دھواں پھیل جائے دل کی آتش زدگی کا
جلے ہوئے دل کو کیوں ستاتے جاتے ہو
عادلؔ کون ہے تمہارا سوائے خدا کے
اِسی لیے تم بے حساب کرم رب کا پاتے ہو
مولخ محمد شفیق اور عدیل شفیق