سُرما
توڑ دو زنجیریں ساری تمہیں کیا ہوتا ہے
تیری یاد میں نم زرہ دل تڑپ تڑپ کر روتا ہے
سوچ کر تھامو گے روح کو میری
زندگی کا مزہ کیا خاک ہوتا ہے
آتش نمرود میں ڈوب کے ساحل
کوئی مثلِ موت کے کچا ہوتا ہے
چاکو وچوبند رہو کوئی لُوٹ نہ لے تم کو
یہاں ہر ستم ہو کر بھی سوتا ہے
کوئل کی صدا میں آئے کیوں نہ
بیج اچھا ہو تو ہی بوتا ہے
سُرما بن گئے خاک میں ہم
تمہیں بے داری کا چہرہ کیوں نہیں پکوتا ہے
سورج ، چاند ، ستارہ ، ہمارا عادلؔ
اِس جہاں میں ہم سفر ہوتا ہے
مولخ محمد شفیق اور عدیل شفیق
سُرما
Break the chains, what happens to you?
The wet armor weeps in your memory
Thoughts will hold my soul
What a wonderful way to screw people over
The shores of Nimrod sinking
Someone is like death
Stay close to the knife, no one will rob you
He sleeps here despite every oppression
Why not come to the sound of the coil
The seed sows only when it is good
We became antimony in the dust
Why don't you cook the face of helplessness?
The sun, the moon, the stars, our justice
This is where we travel
Mulakh Muhammad Shafiq and Adeel Shafiq