(حمدو ثناء (محمد
رب سے ملاقات ہے حمدو ثناء کی
تسبی پڑتی ہے بلبل کون ومکاں کی
جب پنہیچے اقتدار پر میرے وہ لا زوال
رحمت برس رہی تھی محمؐد کے نام کی
کچھ روز کی عطا تھی کچھ ملائک کی جستجو
روتی نظر آتی تھی فوجیں فرعون کی
پنہیچے وہ نور جب میرے رب کے حضور
فدا ہوئی اُن پر ہر آیت قران کی
حیوان بھی جوش حیران سے مرتکب تھے
یہ چمکتی صورت تھی رحمت ظلف زمان کی
تارے بھی شرماگئے اس حسین منظر پر
منظر کشی کی عادلؔ تونے کس مکان کی
داستان بھی کچھ یوں ہی بن گئی ابد تک
قسمیں کھاتی ہے ہوا آخروزماں کی
لب چشمہ فرات تھے دل و موم ظہور تھا
جو بیٹھا میرے رب کے ساتھ وہ محمؐد حضور تھا
صحابہ سے قصہ معراج ہوا بیان
دل عشق سے بھرے تھے یہی قصور تھا
تخیر سے ملی ہم کو منزل خدا کی
یہ ملنے میں بھی رب کا کرم ضرور تھا
خم مار کر چلتا ہے شیر دھار کر
ملنا بھی کیا ملنا تھا یہ تو ملنا غفور تھا
نماز تھی اقصٰی کی دعوت حضور کی
آسماں میں پھیلی تھی چمک کوہِ نور کی
ہم طلب میں رہے عادلؔ رب کے ہمیشہ
ملتی ہے قسمت سے زیارت حضور کی
مو لخ محمد شفیق